Tuesday 19 January 2021

قدم قدم نشان ڈھونڈھتا رہا

قدم قدم نشان ڈھونڈھتا رہا

میں اک نیا جہان ڈھونڈھتا رہا

بہت سے قافلے ملے تھے راہ میں

میں اپنا کاروان ڈھونڈھتا رہا

نکل گیا جو میں حدودِ وقت سے

تو مجھ کو آسمان ڈھونڈھتا رہا

ادھر میں در بدر مکان کے لیے

ادھر مجھے مکان ڈھونڈھتا رہا

عجیب شخص ہوں خوشی کا ایک پَل

غموں کے درمیان ڈھونڈھتا رہا

مجھے بیان کر رہا تھا کوئی شخص

میں اپنی داستان ڈھونڈھتا رہا


اظہر عباس

No comments:

Post a Comment