Saturday, 23 October 2021

جب پھیل کے ویرانوں سے ویرانے ملیں گے

 جب پھیل کے ویرانوں سے ویرانے ملیں گے

دل کھول کے دیوانوں سے دیوانے ملیں گے

اے کوئے خموشی کی طرف بھاگنے والو

ہر گام پہ افسانے ہی افسانے ملیں گے

زنجیر لیے ہاتھوں میں کچھ سوچ رہے ہیں

زنداں میں بہت ایسے بھی دیوانے ملیں گے

جو گرمئ محفل سے جلا لیتے ہیں شمعیں

پروانوں میں کچھ ایسے بھی پروانے ملیں گے

ہاں دیکھ ذرا پھیل کے اے تشنگیٔ شوق

ہر جام میں سمٹے ہوئے مے خانے ملیں گے


اعزاز افضل 

No comments:

Post a Comment