Monday, 25 October 2021

پرچم آسماں لپیٹ کے وہ

 پرچمِ آسماں لپیٹ کے وہ

چل دیا کہکشاں سمیٹ کے وہ

مشعلِ مہر و ماہ راکھ ہوئی

گر گئے سب دِیے پلیٹ کے وہ

مِٹ گئے صورتِ حروفِ غلط

زائچے رات کی سلیٹ کے وہ

اٹھ کے بیٹھے تو کھیت سُوکھ گئے

جانے کیا سوچتے تھے لیٹ کے وہ

کل جو سر بھی نہیں جھکاتے تھے

بل پہ اب رینگتے ہیں پیٹ کے وہ

اب زمینوں کی خیر مانگ عدنان

پٹ کھلے ایک بند گیٹ کے وہ


عدنان بشیر

No comments:

Post a Comment