Monday, 8 November 2021

خود کلامی کیسی آباد ہے یہ تنہائی

 خود کلامی


کیسی آباد ہے یہ تنہائی

کس قدر بولتا ہے سناٹا

رات تاریک بحر میں ناؤ

خود کلامی کی رو میں بہتی ہوئی

زیر لب گفتگو کی لہریں ہیں

دھواں فضا میں

سیاہی کی ان نقابوں میں

نہ جانے کس نے یہ چھیڑی ہیں

کون سنتا ہے


شہلا نقوی

No comments:

Post a Comment