ہے اک خیال جو چلتا ہے سات سات مِرے
رنگے ہوئے ہیں کسی کے لہو میں ہات مرے
نکل نہ جاؤں بدل کر میں بھیس خوابوں کا
محاصرے میں لگی ہے سیاہ رات مرے
ہے مجھ میں ایک ہی خوبی کہ جس پہ ناز کروں
کسی سے ره نہیں پاتے تعلقات مرے
کیا سوال تو شیطان ہو گیا، ورنہ
رہے خدا سے قریبی معاملات مرے
یہ کون چیختا رہتا ہے رات بھر مُجھ میں
چھپا ہے کون پسِ اندرون ذات مرے
میں اک قبیلہ تشنہ لباں کا شہزادہ
جلائے جائیں گے خیمے لبِ فرات مرے
جہاں پہنچتی ہے اس کو وہاں نہیں ملتا
ٹھکانے ڈھونڈتی پھرتی ہے کائنات مرے
امیر امام
No comments:
Post a Comment