تیری یاد نے تھام لیا تھا
ورنہ ہجر کا وار عجب تھا
تجھ بِن کیسے دن آئے ہیں
ہم نے ایسا کب سوچا تھا
تیرے پیار کے رتھ پر اڑتا
تاروں سے آگے پچھلی شب تھا
اب من کی باتیں گونگی ہیں
تن کا گہنا تیرا ڈھب تھا
اب کس بات پہ جھومیں پلکیں
میرے لیے تو تُو ہی سب تھا
احسان الحق چشتی
No comments:
Post a Comment