Wednesday 16 November 2022

تیری یاد نے تھام لیا تھا

 تیری یاد نے تھام لیا تھا

ورنہ ہجر کا وار عجب تھا

تجھ بِن کیسے دن آئے ہیں

ہم نے ایسا کب سوچا تھا

تیرے پیار کے رتھ پر اڑتا

تاروں سے آگے پچھلی شب تھا

اب من کی باتیں گونگی ہیں

تن کا گہنا تیرا ڈھب تھا

اب کس بات پہ جھومیں پلکیں

میرے لیے تو تُو ہی سب تھا


احسان الحق چشتی

No comments:

Post a Comment