Wednesday 16 November 2022

تیر برسے کبھی خنجر آئے

 تیر برسے کبھی خنجر آئے

یہ مقامات بھی اکثر آئے

شہر میں آگ لگی ہے اپنے

جو بھی آئے وہ سنبھل کر آئے

پھر تباہی کی طرف ہے دنیا

پھر ضرورت ہے پیمبر آئے

وہ تو رہزن کے بھی رہزن نکلے

ہم تو سمجھے تھے کہ رہبر آئے

شہر میں جب کوئی ہنگامہ ہوا

لوگ کچھ بھیس بدل کر آئے

آپ چپ رہے کے بھلے بن بیٹھے

سارے الزام ہمیں پر آئے


انجنا سندھیر

No comments:

Post a Comment