Monday 16 September 2024

تند موجوں کا جنوں دیکھو کہاں تک آ گیا

 تند موجوں کا جنوں دیکھو کہاں تک آ گیا

سیل بے ہنگام خطرے کے نشاں تک آ گیا

اب نہ میری بے گناہی کی صفائی دیجیے

اب جو میرا مسئلہ ہے داستاں تک آ گیا

اس پری پیکر کا ہر اک وصف کر دوں گا بیاں

جب کبھی میرا قلم حُسنِ بُتاں تک آ گیا

ایک دن میں بھی شریک کارواں ہو جاؤں گا

یہ غنیمت ہے میں گرد کارواں تک آ گیا

پھر ہماری خواہشیں گروی نہ رکھنا ان کے ہاں

ظرف جن کا ’’خود عیاں را چہ بیاں‘‘ تک آ گیا

آسمانوں پر کسی دن کھلبلی مچ جائے گی

جب کوئی جذبہ مِرا آہ و فغاں تک آ گیا

پاک دامانی تِری اس وقت ہو گی سرخرُو

جب یقیں محکم مقامِ جاوداں تک آ گیا

گردشِ دوراں کا شوکت اس لیے ممنون ہوں

در بدر پھرتا ہوا اپنے مکاں تک آ گیا


غلام فرید شوکت

No comments:

Post a Comment