Saturday, 25 July 2020

خیالستان ہستی میں اگر غم ہے خوشی بھی ہے

خیالستانِ ہستی میں اگر "غم" ہے، "خوشی" بھی ہے
کبھی آنکھوں میں آنسو ہیں کبھی لب پر ہنسی بھی ہے
اِنہی "غم" کی گھٹاؤں سے خوشی کا "چاند" نکلے گا
اندھیری رات کے پردوں میں دن کی روشنی بھی ہے
یونہی تکمیل ہو گی حشر تک تصویرِ "ہستی" کی
ہر اک تکمیل آخر میں "پیامِ نیستی" بھی ہے
یہ وہ ساغر ہے صہبائے خودی سے پُر نہیں ہوتا
ہمارے جامِ ہستی میں سرشکِ بے خودی بھی ہے

اختر شیرانی

No comments:

Post a Comment