عشق کی مایوسیوں میں کھو چکے
اے جوانی! جا، تجھے ہم رو چکے
مقصدِ فصلِ جوانی تھا یہی
عشق میں ساری جوانی کھو چکے
میرا ویرانہ ترستا ہی رہا
داغِ حسرت ہے، ابھی تک گرچہ ہم
آنسوؤں سے دل کا دامن دھو چکے
جاگ اے دل! آ گیا شہرِ فنا
منزلِ ہستی میں کافی سو چکے
آج کی شب پھر کوئی یاد آ گیا
آج کی شب بھی ہم اختر سو چکے
اختر شیرانی
No comments:
Post a Comment