Tuesday 15 November 2022

قلم کباڑ میں دے دی کتاب ردی میں

 قلم کباڑ میں دے دی، کتاب ردی میں 

فروخت کر دئیے آنکھوں نے خواب ردی میں 

عجب نہیں جو مِرا حرف بھی ہے بے توقیر 

سخن پڑے ہیں یہاں بے حساب ردی میں 

کچھ اس طرح دیا ترتیب عاقبت کا گھر 

گناہ شیلف پہ رکھے، ثواب ردی میں 

مہک رہے ہیں عجب طور فالتو کاغذ 

کسی نے پھینکے ہوں جیسے گلاب ردی میں 

میں اب کی بار جو اخبار پھینکنے کو گیا 

عجب دکھائی دیا اضطراب ردی میں 

حیات و موت کے رد و قبول میں ہے جو پیر 

گزارا کوڑے پہ بچپن شباب ردی میں 

تمام شہر میں طارق بڑی تلاش کے بعد 

میں خود کو ہو ہی گیا دستیاب ردی میں


طارق ہاشمی

No comments:

Post a Comment