Thursday, 4 November 2021

کیسا چپ چپ تھا مرے عزم سفر کو دیکھ کر

 کیسا چپ چپ تھا مِرے عزم سفر کو دیکھ کر​

ڈر گیا میں آخری بار اپنے گھر کو دیکھ کر​

میرے سر اس چار دیواری کے کتنے قرض تھے​

سر جھکا جاتا تھا ان دیوار و در کو دیکھ کر​

شہر سے رخصت کے منظر کا بھی اپنا کرب تھا​

دل لہو روتا تھا اک اک رہگزر کو دیکھ کر

​کیا عمارت تھی کہ جس کو وقت غارت کر گیا​

انکھ بھر آئی ہے خواہش کے کھنڈر کو دیکھ کر​

جو ملا پہلے وہی بھوکی نظر میں جچ گیا​

میں نے کب چاہا تھا اس کو، شہر بھر کو دیکھ کر​

خود غرض دل کی خواہش جان لے لے گی ریاض​

خود پہ رحم آتا ہے اپنے ہمسفر کو دیکھ کر​


ریاض مجید

No comments:

Post a Comment