Saturday 18 June 2022

میں اپنے آپ کو تمہارے پاس بھول آیا ہوں

 تمہیں 

غصہ آتا ہے 

میری بھولنے کی عادت پر 

میں تمہارے پاس 

نظموں کی کتاب بھول جاتا ہوں 

تم 

اسے لوٹا دیتی ہو 

میں اپنی عینک 

تمہارے پاس بھول جاتا ہوں 

تم 

اسے لوٹا دیتی ہو 

میں اپنا قلم تمہارے پاس بھول جاتا ہوں 

تم 

اسے لوٹا دیتی ہو 

مجھے بھی 

تمہاری طرح 

اپنی بھولنے کی عادت پر غصہ آتا ہے 

میں کچھ نہ کچھ 

ہر بار بھول جاتا ہوں 

اس بار 

میں اپنے آپ کو 

تمہارے پاس بھول آیا ہوں 

تم 

مجھے لوٹانا بھول گئی ہو


مصطفیٰ ارباب

No comments:

Post a Comment