Sunday 4 February 2024

پڑھ پڑھ کر جناب لکھ رہا ہوں

 پڑھ پڑھ کر جناب لِکھ رہا ہوں

مانگے کی کِتاب لکھ رہا ہوں

رُقعوں کا ڈھیر لگ گیا ہے

ایک خط کا جواب لکھ رہا ہوں

کاغذ کی نمی کا سبب مت پُوچھ

اشکوں کا حساب لکھ رہا ہوں

اُفتاد وہ آ پڑی ہے سر پر

ذرّے کو آفتاب لکھ رہا ہوں

اب کچھ بھی مُعتبر نہیں ہے

حالت با اِضطراب لکھ رہا ہوں

آنکھوں کے ورق کُھلے ہُوئے ہیں

تاروں کا حِساب لکھ رہا ہوں


واجد قریشی

No comments:

Post a Comment