دریا سمندر جھیل اور بادل بھی میں بنی
ٹکرائی موج سے تو پھر ساحل بھی میں بنی
مریم و عائشہ،۔ خدیجہ اور فاطمہ
نامی گرامی ناموں کی حامل بھی میں بنی
شفقت و ہمت عظمت و فکرِ عمل کی میں
چُھو جائے آسماں کو جو مشکل بھی میں بنی
بکھرے ہیں دہر میں چار سُو رنگ و بُو
گلشن کی مہکار میں شامل بھی میں بنی
خدمت گزار بیٹی بہو ماں کے روپ میں
انسانیت کی وصف کے قابل بھی میں بنی
چن لیتی ہوں میں کانٹے مشکلاتِ زیست کے
حالات کی لڑائی کی عامل بھی میں بنی
فرزانہ! مجھ سے پوچھ بادباں کا اعتبار
رشتوں کو نبھاتے ہوئے کامل بھی میں بنی
فرزانہ غوری
No comments:
Post a Comment