Friday, 15 November 2024

ایک گالی جو کیچڑ کے مانند چسپاں ہوئی

 بھوک


ایک گالی جو کیچڑ کے مانند چسپاں ہوئی

ہونٹ جو کاسۂ مفلسی بن گئے

ہاتھ جو گردنوں پر جھپٹنے لگے

اور چاول کے جب چند دانے ملے

انتڑیوں کا یہ آتش فشاں بجھ گیا

پیٹ کی بھوک سچ مچ جہنم کا تنور ہے

لیکن اس بھوک کا کیا مداوا کریں

جو اصولوں کے اس قحط میں

اپنے زخموں پہ خاموش ہے

شارع عام پر چاٹتی ہے انہیں

اور اس بھیڑ میں

کون ہے جو اسے بھیک دے

سب بھکاری ہیں، کوئی دیالو نہیں


منیب الرحمٰن

No comments:

Post a Comment