Wednesday, 19 June 2024

ہم سراپا محنت کش مال کیا چرائیں گے

 ہم سراپا محنت کش مال کیا چُرائیں گے

خُوشیاں بانٹتے ہیں ہم، درد کیا لُٹائیں گے

کر کے روز مزدوری پیٹ اپنا بھرتے ہیں

کیوں امیر زادوں سے دوستی بڑھائیں گے

یاد کر کے سوتے ہیں ہم خُدا کی رحمت کو

چین اور سکوں کے دن کیوں نہ اپنے آئیں گے

زندگی کی راہوں میں ہم  اُٹھا کے تکلیفیں

ظُلم کرنے والوں کو دہر سے مٹائیں گے

پتھروں کی بستی میں پل رہے ہیں ہم لیکن

دیکھ  لینا دُنیا کو آئینہ ⌗دکھائیں گے

دیکھ لینا اے فرحت! ہم ادب کی محفل میں

جُھوم جُھوم کر اک دن شاعری سُنائیں گے


عمران فرحت

No comments:

Post a Comment