Sunday, 3 March 2024

گر جو ممکن ہو تو اتنا تو گوارا کیجیے

 گر جو ممکن ہو تو اتنا تو گوارا کیجیے

بہت رہ لیے اپنے اب خود کو ہمارا کیجیے

کہو تو جاں کی بازی بھی لگا ڈالیں ہم

پیار سے اک بار ذرا ہم کو اشارہ کیجیے

نظر التفات پڑ گئی تھی اک بار جو غلطی سے

گزارش ہے وہی غلطی دوبارہ کیجیے

یونہی بھٹکتی ہوئیں ہم تک پہنچ جائیں شاید

سوچوں کو اپنی اتنا تو آوارہ کیجیے

دیکھ کے یہ منظر دل مچل سا جاتا ہے

انگلیاں پھیر کے نہ یوں زلف سنوارا کیجیے

روز سج دھج کے گھر سے نکلنے سے پہلے

روبرو آئینے کے اپنی نظر اتارا کیجیے

اور نہ ڈھائیں ستم معصوم دل پہ ہمارے

بہت ہوا ظلم اب بس بھی خدارا کیجیے

آ جائیں دیارِ دل میں خرم کے کسی دن

اور آ کے اپنا ہی نظارہ کیجیے


خرم شہزاد

No comments:

Post a Comment