اک عالم تھا، کیا عالم تھا
وہ سچا ہو، یا جھوٹا ہو
ہم اپنے آپ میں ڈوب گئے
خود پتھر بن، خود دریا ہو
جیوں گھاس کا تنکا جنگل میں
جیوں آندھی میں کوئی پتا ہو
جاں چیز کیا ہے جاں سے گزرتے تو دیکھتے
جی جان سے کسی پہ جو مرتے تو دیکھتے
جنت کو چھوڑنا تو کوئی چیز ہی نہیں
ممنوع میوہ کوئی کترتے تو دیکھتے
گرنے میں ڈوبنے میں ابھرنے میں کیا ہے لطف
دریا میں ایک بار اترتے تو دیکھتے