Wednesday, 19 October 2022

میں نیا شخص نہیں ہوں مجھے کام آتا ہے

 ہر ہُنر کار سے پہلے مِرا نام آتا ہے

میں نیا شخص نہیں ہوں، مجھے کام آتا ہے

جس طرح بھی ہو، خد و خال مکمل کر لو

کوئی دَم اور کہ وہ آئینہ فام آتا ہے

پھر بھی صحرا کے غزالوں میں ہے شہرت میری

حُسنِ رَم آتا ہے مجھ کو نہ خرام آتا ہے

حاضری ہوتی ہے روزانہ سرِ مکتبِ عشق

ان کو معلوم ہے، روزانہ غلام آتا ہے

سرِ احساس گلابوں کو کھلائے رکھو

یہ وہ امکان ہے جو دشت میں کام آتا ہے

وہ گرفتار ہوں، آزاد کرے جس پر ناز

ایک دربار سے ہی دانہ و دام آتا ہے

داد و بیداد کی منزل ہے بہت ہی پیچھے

مجھ کو سننے کے لیے میرا امام آتا ہے

یا اُولی الامر! مِری چادریں محفوظ رہیں

کوئی شعلہ ہے جو پھر سُوئے خیام آتا ہے

میں بھی روتا ہوں مِری روح بھی کانپ اٹھتی ہے

اک ہیولیٰ مِرے گھر میں، سرِ شام آتا ہے

یہ الگ بات کہ میں فرش نشیں ہوں اختر

پھر بھی گَردوں سے مجھے اذنِ کلام آتا ہے


اختر عثمان

No comments:

Post a Comment