Friday 17 January 2014

دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤ گے کیا

دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤ گے کیا
ایک دن گھر نہیں جاؤ گے تو مر جاؤ گے کیا
پیڑ نے چاند کو آغوش میں لے رکھا ہے
میں تمہیں روکنا چاہوں تو ٹھہر جاؤ گے کیا
یہ زمستانِ تعلّق، یہ ہوائے قُربت
آگ اوڑھو گے نہیں یونہی ٹھٹھر جاؤ گے کیا
یہ تکلّم بھری آنکھیں، یہ ترنّم بھرے ہونٹ
تم اسی حالتِ رُسوائی میں گھر جاؤ گے کیا
لوٹ آؤ گے مِرے پاس پرندے کی طرح
مِری آواز کی سرحد سے گزر جاؤ گے کیا
چھوڑ کر ناؤ میں تنہا مجھے عاصمؔ تم بھی
کسی گمنام جزیرے پہ اتر جاؤ گے کیا

 لیاقت علی عاصم

No comments:

Post a Comment