Sunday 10 May 2015

وہ اپنے چہرے میں سو آفتاب رکھتے ہیں

وہ اپنے چہرے میں سو آفتاب رکھتے ہیں
اسی لئے تو وہ رُخ پہ نقاب رکھتے ہیں
وہ پاس بیٹھے تو آتی ہے دِلرُبا خُوشبو
وہ اپنے ہونٹوں پہ کھِلتے گُلاب رکھتے ہیں
ہر ایک ورق میں تم ہی تم ہو جانِ محبوب
ہم اپنے دل کی کچھ ایسی کتاب رکھتے ہیں
جہانِ عشق میں سوہنی کہیں دکھائی دے
ہم اپنی آنکھ میں کتنے چناب رکھتے ہیں

حسرت جے پوری

No comments:

Post a Comment