Sunday 14 July 2024

دل بے تاب کو سینے سے لگا لے آ جا

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دلِ بے تاب کو سینے سے لگا لے آ جا

کہ سنبھلتا نہیں کم بخت سنبھالے آ جا

پاؤں ہیں طولِ شب غم نے نکالے آ جا

خواب میں زلف کو مکھڑے سے لگا لے آ جا

بے نقاب آج تو اے گیسوؤں والے آ جا

نہیں خورشید کو ملتا تِرے سائے کا پتہ

کہ بنا نورِ ازل سے ہے سراپا تیرا

اللہ اللہ تِرے چاند سے مکھڑے کی ضیا

کون ہے ماہِ عرب، کون ہے محبوبِ خدا

اے دو عالم کے حسینوں سے نرالے آ جا


فراق گورکھپوری

No comments:

Post a Comment