عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بولا یہ ہاتھ جوڑ کے دستِ خدا کا لالؑ
حضرتؐ کو برقرار رکھے رب ذوالجلال
پوشاک یہ پہن کے تو ہم خوش ہوئے کمال
ناقہ نہیں کہ جس پہ چڑھیں اب ہے یہ ملال
عزت میں ہیں بزرگ، شرف میں زیادہ ہیں
لڑکے تو سب سوار ہیں، اور ہم پیادہ ہیں
پیدل تو عید گاہ میں جانا ہے ننگ و عار
ہم کو بھی آج اونٹ منگا دو تو ہوں سوار
کہنے لگے حسینؑ سے محبوبِ کردگارؐ
معلوم اب ہُوا یہی غصہ تھا، میں نثار
ہاں آپ رُوٹھتے ہیں تو مُشکل سے منتے ہیں
اچھا سوار ہو جیے ہم اونٹ بنتے ہیں
فرما کے یہ کمر میں رکھا دامنِ قبا
رکھ کر زمین پہ ہاتھ، بنے اونٹ مصطفیٰؐ
جیب قبا میں رکھ کے قدم کو وہ ماہ لقا
پشتِ جنابِ سید لولاکﷺ پر چڑھا
پائے حسینؑ عرش کا سرتاج ہو گیا
وہ روز عید کا شبِ معراج ہو گیا
میر انیس
No comments:
Post a Comment