میں سوچ رہا ہوں اب کے بڑا کمال ہوا
مجھے اس سے بِچھڑتے وقت ذرا نہ ملال ہوا
اِک محفل کچھ دن گرم رہی ہنگاموں کی
اور اس کے بعد سبھی کچھ خواب و خیال ہوا
اب یاد سفر کا قِصہ ہے بس اتنا سا
مجھے پیاس لگی، مِرے ہونٹ جلے میں نڈھال ہوا
مجھے روک دیا پھر دنیا کی زنجیروں نے
پھر خشک زباں پر میری حرفِ وصال ہوا
ہاں اپنا قبیلہ یکتا ہے بدبختی میں
کب ہم میں کوئی سردار بلند اقبال ہوا
اِک دکھ سے بھرا دن اور کٹا اس بستی میں
اِک سورج کا پھر تاریکی میں زوال ہوا
مجھے اس سے بِچھڑتے وقت ذرا نہ ملال ہوا
اِک محفل کچھ دن گرم رہی ہنگاموں کی
اور اس کے بعد سبھی کچھ خواب و خیال ہوا
اب یاد سفر کا قِصہ ہے بس اتنا سا
مجھے پیاس لگی، مِرے ہونٹ جلے میں نڈھال ہوا
مجھے روک دیا پھر دنیا کی زنجیروں نے
پھر خشک زباں پر میری حرفِ وصال ہوا
ہاں اپنا قبیلہ یکتا ہے بدبختی میں
کب ہم میں کوئی سردار بلند اقبال ہوا
اِک دکھ سے بھرا دن اور کٹا اس بستی میں
اِک سورج کا پھر تاریکی میں زوال ہوا
اسعد بدایونی
No comments:
Post a Comment