Monday, 1 December 2025

دل غم کا طلبگار ہے معلوم نہیں کیوں

 دل غم کا طلبگار ہے معلوم نہیں کیوں

راحت سے یہ بیزار ہے معلوم نہیں کیوں

حق یہ ہے کہ ہم دونوں محبت میں بندھے ہیں

لیکن اسے انکار ہے معلوم نہیں کیوں

جو معتبر تھا اہل زمانہ کی نظر میں

رسوا سر بازار ہے معلوم نہیں کیوں

جو بھی ہو غلط بات جھٹک دیتا ہے اکثر

اس درجہ وہ خوددار ہے معلوم نہیں کیوں

انسان کسی بات پہ رہتا نہیں قائم

یہ ذہن سے بیمار ہے معلوم نہیں کیوں

خاموش سی رہتی ہے زباں اس کی برابر

دل مائلِ گُفتار ہے معلوم نہیں کیوں

قربت بھی کسی کی نہیں ہے راس کرن کو

یہ خود سے ہی بیزار ہے معلوم نہیں کیوں


کرن سنگھ

No comments:

Post a Comment