Saturday 14 December 2013

یہ کاروبار چمن اس نے جب سنبھالا ہے

یہ کاروبارِ چمن اس نے جب سنبھالا ہے
فضا میں لالہ و گُل کا لہُو اچھالا ہے
ہمیں خبر ہے کہ ہم ہیں چراغِ آخرِ شب
ہمارے بعد اندھیرا نہیں اُجالا ہے
ہجومِ گُل میں چہکتے ہوئے سمن پوشو
زمینِ صحنِ چمن آج بھی جوالا ہے
ہمارے عِشق سے دردِ جہاں عبارت ہے
ہمارا عشق، ہوَس سے بلند و بالا ہے
سُنا ہے آج کے دن زندگی شہید ہوئی
اسی خُوشی میں تو ہر سمت دِیپ مالا ہے
ظہیرؔ ہم کو یہ عہدِ بہار، راس نہیں
ہر ایک پُھول کے سینے پہ ایک چھالا ہے

ظہیر کاشمیری

No comments:

Post a Comment