Tuesday, 9 December 2025

یوں تو شمار اس کا مرے بھائیوں میں تھا

 یوں تو شمار اس کا مرے بھائیوں میں تھا

میں تھا لہو لہو وہ تماشائیوں میں تھا

چہرے سے میں نے غم کی لکیریں مٹا تو دیں

لیکن جو کرب روح کی گہرائیوں میں تھا

وہ حوصلہ کہ پھیر دے جو آندھیوں کے رخ

وہ حوصلہ ابھی مری پسپائیوں میں تھا

دیتا ہے روز اک نیا الزام آج کل

پہلے وہ شخص بھی مرے شیدائیوں میں تھا

کہتے ہیں ایک میں نہ تھا بدنام شہر میں

چرچا ترے بھی نام کا رسوائیوں میں تھا

عرفاں وہ کم نصیب کہ تھا جان انجمن

یاروں کے بیچ رہ کے بھی تنہائیوں میں تھا


عرفان احمد وحید

No comments:

Post a Comment