شکوؤں پہ ستم آہوں پہ جفا، سو بار ہوئی، سو بار ہوا
ہر بات مجھے، ہر کام مجھے، دشوار ہوئی، دشوار ہوا
ساقی کی نشیلی آنکھوں سے، ساری دنیا، سارا عالم
بدمست ہوئی، بدمست ہوا، سرشار ہوئی، سرشار ہوا
ہے نام دلِ مضطر جس کا، کہتے ہیں جسے سب جانِ حزیں
مرنے کے لئے، مٹنے کے لئے، تیار ہوئی، تیار ہوا