پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دئیے
پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دئیے
نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو رو دئیے
غنچہ کسی نے شاخ سےتوڑا تو رو دئیے
اڑتا ہوا غبار سرِ راہ دیکھ کر
بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئے
سایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دئیے
رنگِ شفق سے آگ شگوفوں میں لگ گئی
ساغرؔ ہمارے ہاتھ سے چھلکا تو رو دئیے
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment