Thursday 1 January 2015

کچھ غم جاناں کچھ غم دوراں دونوں میری ذات کے نام

کچھ غمِ جاناں کچھ غمِ دوراں دونوں میری ذات کے نام
ایک غزل منسوب ہے تجھ سے ایک غزل حالات کے نام
موجِ بلا دیوارِ سحر پر اب تک جو کچھ لکھتی رہی
میری کتاب زیست کو پڑھئے درج ہیں سب صدمات کے نام
صحرا زنداں طوق سلاسل آتشِ زہر اور دار و رسن
کیا کیا ہم نے دے رکھے ہیں آپ کے احسانات کے نام
اس کی گلی سے مقتلِ جاں تک مسجد سے میخانے تک
الجھن پیاس خلش تنہائی کرب زدہ لمحات کے نام
گِرتے خیمے جلتی طنابیں آگ کا دریا خوں کی نہر
ایسے منظّم منصوبوں کو کیسے دوں آفات کا نام
روشن چہرہ بھیگی زلفیں دوں کس کو کس پر ترجیح
ایک قصیدہ دھوپ کا لکھوں ایک غزل برسات کے نام
جن کے لئے مر مر کے جئے ہم کیا پایا ان سے منظورؔ
کچھ رسوائی کچھ بدنامی ہم کو ملی سوغات کے نام

ملک زادہ منظور احمد

No comments:

Post a Comment