بالاہتمام ظلم کی تجدید کی گئی
اور ہم کو صبر و ضبط کی تاکید کی گئی
اول تو بولنے کی اجازت نہ تھی ہمیں
اور ہم نے کچھ کہا بھی تو تردید کی گئی
انجام کار، بات شکایات پر رکی
پُرسش اگرچہ از رہِ تمہید کی گئی
تجدیدِ التفات کی تجویز رد ہوئی
ترکِ تعلقات کی تائید کی گئی
جینے کا کوئی ایک سہارا تو چاہیے
ڈر ڈر کے کی گئی، مگر امید کی گئی
گھر کے چراغ اور بھی بے نور ہو گئے
اس درجہ خاطرِ مہ و خورشید کی گئی
اور ہم کو صبر و ضبط کی تاکید کی گئی
اول تو بولنے کی اجازت نہ تھی ہمیں
اور ہم نے کچھ کہا بھی تو تردید کی گئی
انجام کار، بات شکایات پر رکی
پُرسش اگرچہ از رہِ تمہید کی گئی
تجدیدِ التفات کی تجویز رد ہوئی
ترکِ تعلقات کی تائید کی گئی
جینے کا کوئی ایک سہارا تو چاہیے
ڈر ڈر کے کی گئی، مگر امید کی گئی
گھر کے چراغ اور بھی بے نور ہو گئے
اس درجہ خاطرِ مہ و خورشید کی گئی
اقبال عظیم
No comments:
Post a Comment