چند لمحوں کے لیے ایک ملاقات رہی
پھر نہ وہ تُو نہ وہ میں اور نہ وہ رات رہی
کرۂ ارض نے دیکھا ہی نہیں وہ خورشید
جس کی گردش میں شب و روز مِری ذات رہی
اب ہر شخص اجالوں میں کھڑا ہے عریاں
کون سی شکل پسِ پردۂ ظلمات رہی
سرد مہری مِرے لہجے میں بھی ہو گی، لیکن
تجھ میں بھی تو نہ وہ پہلی سی کوئی بات رہی
حالِ دل اس کو سنا کر ہے بہت خوش کوثر
لیکن اب سوچ ذرا، کیا تِری اوقات رہی
پھر نہ وہ تُو نہ وہ میں اور نہ وہ رات رہی
کرۂ ارض نے دیکھا ہی نہیں وہ خورشید
جس کی گردش میں شب و روز مِری ذات رہی
اب ہر شخص اجالوں میں کھڑا ہے عریاں
کون سی شکل پسِ پردۂ ظلمات رہی
سرد مہری مِرے لہجے میں بھی ہو گی، لیکن
تجھ میں بھی تو نہ وہ پہلی سی کوئی بات رہی
حالِ دل اس کو سنا کر ہے بہت خوش کوثر
لیکن اب سوچ ذرا، کیا تِری اوقات رہی
کوثر نیازی
No comments:
Post a Comment