ہو چکا ناز، منہ دکھائیے بس
غصہ موقوف کیجے، آئیے بس
فائدہ کیا ہے یوں کھنچے رہنا
میری طاقت نہ آزمائیے بس
دوست ہوں میں تِرا نہ کہیے یہ حرف
آپ کو خوب میں نے دیکھ لیا
تم ہو مطلب کے اپنے، جائیے بس
مصحفؔی عشق کا مزہ پایا
دل کسی سے نہ اب لگائیے بس
غلام ہمدانی مصحفی
No comments:
Post a Comment