Saturday, 1 August 2020

کوئی ملتا نہیں خدا کی طرح

کوئی ملتا نہیں خدا کی طرح
پھرتا رہتا ہوں میں دعا کی طرح
غم تعاقب میں ہیں سزا کی طرح
تُو چھپا لے مجھے خطا کی طرح
ہے مریضوں میں تذکرہ میرا
آزمائی ہوئی 'دوا' کی طرح
ہو رہیں ہیں شہادتیں مجھ میں
اور میں چپ ہوں کربلا کی طرح
جس کی خاطر چراغ بنتا ہوں
گھورتا ہے وہی ہوا کی طرح
وقت کے گنبدوں میں رہتا ہوں
ایک گونجی ہوئی صدا کی طرح

فہمی  بدایونی

No comments:

Post a Comment