Saturday 8 February 2014

وحشی اسے کہو جسے وحشت غزل سے ہے

وحشی اسے کہو جسے وحشت غزل سے ہے
انساں کی لازوال محبت، غزل سے ہے
ہم اپنی ساری چاہتیں قربان کر چکے
اب کیا بتائیں، کتنی محبت غزل سے ہے
لفظوں کے میل جول سے کیا قربتیں بڑھیں
لہجوں میں نرم نرم شرافت، غزل سے ہے
اظہار کے نئے نئے اسلوب دے دیے
تحریر و گفتگو میں نفاست غزل سے ہے
یہ سادگی، یہ نغمگی، دل کی زبان میں
وابستہ فکر و فن کی زیارت غزل سے ہے
شعروں میں صوفیوں کی طریقت کا نور ہے
اردو زباں میں اتنی طہارت غزل سے ہے
اللہ نے نواز دیا ہے تو خوش رہو
تم کیا سمجھ رہے ہو، یہ شہرت غزل سے ہے

بشیر بدر 

No comments:

Post a Comment