Wednesday 12 February 2014

ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں

ابھی اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں
کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں
ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ
اس سے پہلے بھی ہو چکا ہے کہیں 
تجھ کو کیا ہو گیا کہ چیزوں کو
کہیں رکھتا ہے، ڈھونڈتا ہے کہیں 
جو یہاں سے کہیں نہ جاتا تھا
وہ یہاں سے چلا گیا ہے کہیں 
آج شمشان کی سی بُو ہے یہاں
کیا کوئی جسم جل گیا ہے کہیں 
تُو مجھے ڈھونڈ، میں تجھے ڈھونڈوں
کوئی ہم میں سے رہ گیا ہے کہیں 
کتنی وحشت ہے درمیانِ ہجوم
جس کو دیکھو، گیا ہُوا ہے کہیں 
اسی کمرے سے کوئی ہو کے وِداع
اسی کمرے میں چُھپ گیا ہے کہیں 
مِل کے ہر شخص سے ہُوا محسوس
مجھ سے یہ شخص مِل چکا ہے کہیں

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment