حرص و ہوس کے آگے نہ کچھ بھی دکھائی دے
انسان اپنے قد سے بھی چھوٹا دکھائی دے
اپنے دلوں کا کھوٹ کوئی عیب تو نہیں
سکہ پرایا ہو، تو وہ کھوٹا دکھائی دے
کوئی تو ایسا شخص دکھاؤ ذرا مجھے
کیا نازکی ہے آج دل فتنہ ساز کی
خود کو لگے جو ٹھیس تو روتا دکھائی دے
لہروں کے گر مزاج کو سمجھے نہ ناخدا
ساحل پہ ہی سفینہ ڈبوتا دکھائی دے
ذوقِ جنوں میں خود کو فراموش کر دیا
شہناز کو آرام نہ ہوتا دکھائی دے
شہناز مزمل
No comments:
Post a Comment