عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
میرے لیے ہر گلشنِ رنگیں سے بھلی ہے
کانٹے کی وہ اک نوک جو طیبہ میں پلی ہے
جو انؐ کی گلی ہے وہی دراصل ہے جنت
دراصل جو جنت ہے وہی ان کی گلی ہے
اے صل علیٰ صاحبِ معراج کی سیرت
جو بات ہے قرآن کے سانچے میں ڈھلی ہے
شاید درِ احمدﷺ سے صبا لائی ہو اس کو
چہرے پہ یہی سوچ کے یہ خاک ملی ہے
گردن نہ جھکی آپ کی، مخلوق کے آگے
اللہ ری کیا شان حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
اللہ ادھر سے بھی مدینے کی ہواؤ
کچھ روز سے پژمردہ مِرے دل کی کلی ہے
کوثر غمِ کونین سے دل ہو گیا فارغ
اب عشقِ نبیؐ زیست کا عنوانِ جلی ہے
کوثر نیازی
No comments:
Post a Comment