تمہارے بعد اس دل کا کھنڈر اچھا نہیں لگتا
جہاں رونق نہیں ہوتی وہ گھر اچھا نہیں لگتا
نیا اِک ہمسفر چاہوں تو آسانی سے مِل جائے
مگر مجھ کو یہ اندازِ سفر اچھا نہیں لگتا
کُھلی چھت پر بھی جا کر چاند سے کچھ گفتگو کر لو
غزل کہنا پسِ دیوار و در اچھا نہیں لگتا
مُسلسل گفتگو بھی اپنی وحشت کو بڑھاتی ہے
مُسلسل چُپ بھی کوئی ہمسفر اچھا نہیں لگتا
مصوّر! پینٹنگ اچھی ہے، لیکن کیا کہا جائے
شجر ہم کو تو بے برگ و ثمر اچھا نہیں لگتا
خد و خال و قد و قامت بظاہر پہلے جیسے ہیں
وہ جیسا پہلے تھا اب اس قدر اچھا نہیں لگتا
جہاں رونق نہیں ہوتی وہ گھر اچھا نہیں لگتا
نیا اِک ہمسفر چاہوں تو آسانی سے مِل جائے
مگر مجھ کو یہ اندازِ سفر اچھا نہیں لگتا
کُھلی چھت پر بھی جا کر چاند سے کچھ گفتگو کر لو
غزل کہنا پسِ دیوار و در اچھا نہیں لگتا
مُسلسل گفتگو بھی اپنی وحشت کو بڑھاتی ہے
مُسلسل چُپ بھی کوئی ہمسفر اچھا نہیں لگتا
مصوّر! پینٹنگ اچھی ہے، لیکن کیا کہا جائے
شجر ہم کو تو بے برگ و ثمر اچھا نہیں لگتا
خد و خال و قد و قامت بظاہر پہلے جیسے ہیں
وہ جیسا پہلے تھا اب اس قدر اچھا نہیں لگتا
اعتبار ساجد
No comments:
Post a Comment