Wednesday 5 February 2014

عجب حالات تھے میرے عجب دن رات تھے میرے

عجب حالات تھے میرے عجب دن رات تھے میرے
مگر میں مطمئن تھا اس لئے تم ساتھ تھے میرے
مِرے زر کے طلبگاروں کی نظریں ایسے اٹھتی تھیں
کہ لاکھوں انگلیاں تھیں اور ہزاروں ہاتھ تھے میرے
میں اِک پتھر کا گرد آلود بُت تھا ان کے مندر میں
نہ دل تھا میرے سینے میں نہ کچھ جذبات تھے میرے
کسی سے اور کیا تائید کی اُمید میں رکھتا
وہی خاموش تھے جو محرمِ حالات تھے میرے
میں جن شعلوں میں جلتا تھا تم بھی نہیں سمجھے
مِرا دل مختلف تھا، مختلف صدمات تھے میرے
مجھے مجرم بنا کر رکھ دیا جھوٹے گواہوں نے
سبھی رد ہوگئے جتنے بھی الزامات تھے میرے
تصور بن گیا تصویر آخر ایک دن ساجدؔ
اسی کا خوف تھا مجھ کو یہی خدشات تھے میرے

اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment