Wednesday, 2 September 2020

میں تو سمجھا تھا جس وقت مجھ کو وہ ملیں گے تو جنت ملے گی

میں تو سمجھا تھا جس وقت مجھ کو وہ ملیں گے تو جنت ملے گی
کیا خبر تھی رہِ عاشقی میں ساتھ ان کے قیامت ملے گی
میں نہیں جانتا تھا کہ مجھ کو یہ محبت کی قیمت ملے گی
آنسوؤں کا خزانہ ملے گا، چاک دامن کی دولت ملے گی
پھول سمجھے نہ تھے زندگانی اس قدر خوبصورت ملے گی
اشک بن کر تبسم ملے گا،۔ درد بن کر مسرت ملے گی
میری رسوائیوں پہ نہ خوش ہو، میری دیوانگی کو دعا دو
تم کو جتنی بھی شہرت ملے گی صرف میری بدولت ملے گی
دل ہمارا نہ توڑو خدارا!، ورنہ کھو دو گے اپنا سہارا
ذرے ذرے میں اس آئینے کے تم کو اپنی ہی صورت ملے گی
ان کے رخ سے نقاب آج اٹھے گی اب نظاروں کی معراج ہو گی
ایک مدت سے آج اہلِ غم کو مسکرانے کی مہلت ملے گی
کیسے ثابت قدم وہ رہے گا، اس کی توبہ کا کیا حال ہو گا
جس کو سنتے ہیں شیخِ حرم سے مے کشی کی اجازت ملے گی

انور مرزا پوری

No comments:

Post a Comment