کبھی ہمارے بھی حالاتِ زندگی لکھنا
جو ہم نے تجھ سے نبھائی وہ دوستی لکھنا
خلوص کا تھا تقاضا تری محبت بھی
روا رہی ہے جو تجھ سے وہ بے رُخی لکھنا
ملے ہیں پھولوں کے ہمراہ خار بھی ہم کو
حیات کرتی رہی ہے جو کج روی لکھنا
ہے تیرا میرا تعلق ادب کی نسبت سے
ملی ہے شعرو سخن سے جو روشنی لکھنا
خلوص و مہر سے موسوم اپنی ہستی ہو
سو تجرباتِ کرم کو بھی آگہی لکھنا
اگرچہ زندگی ساری ہی وقفِ گریہ تھی
نہ سیکھا ہم نے مگر اس کو بے بسی لکھنا
جن میں ہو مذکور تیری چاہت کا
پڑا ہے ایسی ہی باتوں کو شاعری لکھنا
اسی سے گویا عبارت ہے میرا افسانہ
مری حیات کو درپیش مفلسی لکھنا
کبھی رقم ہوں جو حالات اہلِ عالم کے
صلاح یہ ہے انہیں محوِ بے حسی لکھنا
غزل کہی جو ناقد نے تیری الفت میں
تو اُس کو ذوقِ محبت کی تازگی لکھنا
شبیر ناقد
No comments:
Post a Comment