خون میں لت پت ہو گئے سائے بھی اشجار کے
کتنے گہرے وار تھے،خوشبو کی تلوار کے
اک لمبی چپ کے سوا، بستی میں کیا رہ گیا
کب سے ہم پر بند ہیں دروازے اظہار کے
آؤ! اٹھو، کچھ کریں، صحرا کی جانب چلیں
راستے سُونے ہو گئے، دیوانے گھر کو گئے
ظالم لمبی رات کی تاریکی سے ہار کے
بالکل بنجر ہو گئی دھرتی دل کے دشت کی
رخصت کب کے ہو گئے موسم سارے پیار کے
شہریار خان
No comments:
Post a Comment