عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو
میں اپنے سائے سے کل رات ڈر گیا یارو
ہر ایک نقش تمنا کا ہو گیا دھندلا
ہر ایک زخم میرے دل کا بھر گیا یارو
بھٹک رہی تھی جو کشتی وہ غرقِ آب ہوئی
وہ کون تھا وہ کہاں کا تھا کیا ہوا تھا اسے
سنا ہے، آج کوئی شخص مر گیا یارو
شہریار خان
No comments:
Post a Comment