غیر الفت کا راز کیا جانے
لطف ناز و نیاز کیا جانے
نیم جانوں پہ کیا گزرتی ہے
نرگسِ نیم باز کیا جانے
میرے طولِ شبِ جدائی کو
پاک بازان مے کدہ کا مقام
جو نہ ہو پاک باز کیا جانے
دل ہے اِس پردہ میں کوئی ورنہ
شمع سوز و گداز کیا جانے
ہم جو مستی میں گِرتے پڑتے ہیں
زاہد ایسی نماز کیا جانے
راہِ الفت نہ جس نے طے کی ہو
وہ نشیب و فراز کیا جانے
جس کے دل میں نہ سوز ہو جلیلؔ
کیف آوازِ ساز کیا جانے
جلیل مانکپوری
No comments:
Post a Comment