Sunday 28 March 2021

کوئی تو دل کی نگاہوں سے دیکھتا جائے

 کوئی تو دل کی نگاہوں سے دیکھتا جائے

ہماری روح کے کچھ غم سمیٹتا جائے

تمہارے ملنے کی ہر آس آج ٹوٹ گئی

تمہیں بتاؤ کہ اب کس طرح جیا جائے

ذرا تو سوچیے اس دل کا حال کیا ہو گا

تلاش گُل میں جو پتھر کی چوٹ کھا جائے

سجا کے تم کو گُلوں سے اُٹھائے ہیں پتھر

زمانہ کتنا ستم گر ہے کیا کیا جائے

کریں گے کیسے حقیقت کا سامنا ہم لوگ

ہمیں تو خواب ہی کوئی دکھا دیا جائے

کسی طرح تو اندھیرے غموں کے چھٹ جائیں

مِرا بجھا ہوا دل ہی کوئی جلا جائے

رہِ حیات میں کانٹے بچھیں کہ پھول کھلیں

یہ شرط ہے، تِری جانب وہ راستہ جائے


مسعودہ حیات

No comments:

Post a Comment