Saturday 27 March 2021

دل کو قرار ملتا ہے اکثر چبھن کے بعد

 دل کو قرار ملتا ہے اکثر چبھن کے بعد

نیندیں سہانی آتی ہیں دن کی تھکن کے بعد

بے کار سی جوانی ہے جس پر ستم نہ ہو

شیریں ہوا شجر پہ ثمر بھی تپن کے بعد

آنگن تھا جب تلک یہ نہ دل کو لُبھا سکا

یادیں وطن کی آئی ہیں ترکِ وطن کے بعد

دامن بھگو کے بیٹھیں ہیں خوشیوں کی راہ میں

اکثر بہار آتی ہے رُت میں گھٹن کے بعد

گزرو گے جب بھی صحرا سے پاؤ گے تم چمن

جیسے نگارِ دشت ہے اکثر چمن کے بعد


تاثیر صدیقی

No comments:

Post a Comment