Monday 8 August 2016

اتنی مدت بعد ملے ہو

اتنی مدت بعد ملے ہو

اتنی مدت بعد ملے ہو
کن سوچوں میں گم رہتے ہو
اتنے خائف کیوں رہتے ہو
ہر آہٹ سے ڈرتے ہو
تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا

ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو
کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے
رات گئے تک کیوں جاگے ہو
میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں
تم دریا سے بھی گہرے ہو
کون سی بات ہے تم میں ایسی
اِتنے اچھے کیوں لگتے ہو
پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا تھا
پتھر بن کر کیا تکتے ہو
جاؤ، جیت کا جشن مناؤ
میں جھوٹا ہوں، تم سچے ہو
اپنے شہر کے سب لوگوں سے
میری خاطر کیوں الجھے ہو
کہنے کو رہتے ہو دل میں
پھر بھی کتنے دور کھڑے ہو
رات ہمیں کچھ یاد نہیں تھا
رات بہت ہی یاد آئے ہو
ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے
اپنی کہو اب تم کیسے ہو؟
محسنؔ تم بدنام بہت ہو
جیسے ہو پھر بھی اچھے ہو

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment