جدا وہ ہوتے تو ہم ان کی جستجو کرتے
الگ نہیں ہیں تو پھر کس کی آرزو کرتے
ملا نہ ہم کو کبھی عرضِ حال کا موقع
زباں نہ چلتی تو آنکھوں سے گفتگو کرتے
اگر یہ جانتے ہم بھی انہیں کی صورت ہیں
دلِ حزیں کے مکیں! تُو اگر صدا دیتا
تری تلاش کبھی ہم نہ کُو بہ کُو کرتے
کمال جوشِ طلب کا یہی تقاضا ہے
ہمیں وہ ڈھونڈتے ہم انکی جستجو کرتے
نمازِ عشق تمہاری قبول ہو جاتی
اگر شراب سے تم اے رتنؔ وضو کرتے
پنڈت رتن پنڈوری
No comments:
Post a Comment